Tuesday, June 29, 2010

23. Madinay ka Safar مدینے کا سفر ہے

مدینے کا سفر ہے اور میں نمدیدہ نمدیدہ 
جبیں افسردہ افسردہ قدم لغزیدہ لغزیدہ

چلا ہوں ایک مجرم کی طرح میں جانب طیبہ
نظر شرمندہ شرمندہ بدن لرزیدہ لرزیدہ

کسی کے ہاتھ نے مجھ کو سہارا دے دیا ورنہ 
کہاں میں اور کہاں یہ راستے پیچیدہ پیچیدہ

کہاں میں اور کہاں اس روزۂ اقدس کا نظارہ 
نظر اس سمت اٹھتی ہے مگر دزدیدہ دزدیدہ

غلامان محمد ﷺ دور سے پہچانے جاتے ہیں 
دل گرویدہ گرویدہ سر شوریدہ شوریدہ

مدینے جا کے ہم سمجھے تقدس کس کو کہتے ہیں
ہوا پاکیزہ پاکیزہ فضا سنجیدہ سنجیدہ

بصارت کھو گئی لیکن بصیرت تو سلامت ہے
مدینہ ہم نے دیکھا ہے مگر نادیدہ نادیدہ

وہی اقبالؔ جس کو ناز تھا کل خوش مزاجی پر
فراق طیبہ میں رہتا ہے اب رنجیدہ رنجیدہ

No comments:

Post a Comment