Sunday, June 27, 2010

2. Aanay walo yeh to batao آنے والو یہ تو بتاﺅ


آنے والو یہ تو بتاؤ شہر مدینہ کیسا ہے
سر ان کے قدموں میں رکھ کر جھک کر جینا کیسا ہے

گنبد خضریٰ کے سائے میں بیٹھ کے تم تو آئے ہو
اس سائے میں رب کے آگے سجدہ کرنا کیسا ہے

دل آنکھیں اور روح تمھاری لگتی ہے سیراب مجھے
در پے ان کے بیٹھ کے آب زم زم پینا کیسا ہے

دیوانو آنکھوں سے تمھاری اتنا پوچھ تو لینے دو
وقت دعا روضے پے ان کے آنسو بہانا کیسا ہے

وقت رخصت دل تو اپنے چھوڑ وہاں تم آئے ہو
یہ بتلاؤ عشرتؔ ان کے در سے بچھڑنا کیسا ہے

No comments:

Post a Comment