Tuesday, June 29, 2010

59. Zamin Maili Nahi Hoti زمیں میلی نہیں ہوتی

زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا 
محمد ﷺکے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا

محبت کملی والے ﷺ سے وہ جذبہ ہے سنو لوگو 
یہ جس من میں سما جائے وہ من میلا نہیں ہوتا

گُلوں کو چوم لیتے ہیں سحر نم شبنمی قطرے 
نبی ﷺکی نعت سن لے تو چمن میلا نہیں ہوتا

خرامِ ناز سے گزریں میرے آقا ﷺجدھر سے بھی
وہ بستی نور ہو جائے وہ بن میلا نہیں ہوتا

جو نامِ مصطفیﷺچومے نہیں دُکھتی کبھی آنکھیں 
پہن لے پیار جو اُن کا بدن میلا نہیں ہوتا

نبیﷺ کے پاک لنگر پر جو پلتے ہیں کبھی ان کی 
زباں میلی نہیں ہوتی سخن میلا نہیں ہوتا

نبیﷺ کا دامنِ رحمت پکڑلو اے جہاں والو
رہے جب تک یہ ہاتھوں میں چلن میلانہیں ہوتا

تجوری میں جو رکھا ہو سیاہی آہی جاتی ہے
بٹے جو نام پراُن کے وہ دھن میلانہیں ہوتا

میں نازاں تو نہیں فن پر مگر ناصرؔ یہ دعویٰ ہے 
ثناءِ مصطفی ﷺکرنے سے فن میلا نہیں ہوتا

58. Yeh Naz Yeh Andaaz یہ ناز یہ انداز

یہ نازیہ انداز ہمارے نہیں ہوتے 
جھولی میں اگرٹکڑے تمھارے نہیں ہوتے

جب تک کہ مدینے سے اشارے نہیں ہوتے 
روشن کبھی قسمت کے ستارے نہیں ہوتے

دامانِ شفاعت میں ہمیں کون چھپاتا 
سرکارﷺ اگر آپﷺ ہمارے نہیں ہوتے

ملتی نہ اگر بھیک ہمیں آپ ﷺکے در سے 
تو اس ٹھاٹ سے منگتوں کے گزارے نہیں ہوتے

بے دام ہی بک جایئے بازار نبیﷺ میں 
اس شان کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے

ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگاتا
سرکارﷺ اگر آپﷺ ہمارے نہیں ہوتے

خالدؔ یہ تصدُق ہے فقط نعت کا ورنہ 
محشر میں تیرے وارے نیارے نہیں ہوتے

57. Yeh Kehti Thi Ghar یہ کہتی تھی گھر گھر میں

یہ کہتی تھی گھر گھر میں جا کر حلیمہ
میرے گھر میں خیرالوراؐء آ گئے ہیں
بڑے اوج پر ہے میرا اب مقدر
میرے گھر حبیب ؐخدا آ گئے ہیں

اٹھی چار سو رحمتوں کی گھٹائیں
معطر معطر ہیں ساری فضائیں
خوشی میں یہ جبرئیلؑ نغمے سنائیں
وہ شافعؐ روز جزا آ گئے ہیں

مقرب ہیں بیشک خلیلؑ و نجیؑ بھی
بڑی شان والے کلیم ؑ و مسیحؑ بھی
لیئے عرش نے جن کے قدموں کے بوسے
وہ امی لقب مصطفیؐ آ گئے ہیں

یہ ظلمت سے کہ دو ڈیرے اٹھا لے
کہ ہیں ہر طرف اب اجالے اجالے
کہا جن کو حق نے سراج منیرا ؐ
میرے گھر وہ نورؐ خدا آ گئے ہیں

یہ سن کر سخی آپؐ کا آستانہ ہے
دامن پسارے ہوئے سب زمانہ
نواسوںؓ کا صدقہ نگاہ کرم ہو
تیرے در پے تیرے گدا آ گئے ہیں

نکیرین جب میری تربت میں آ کر
کہیں گے زیارت کا مژدہ سنا کر
اٹھو بحر تعظیم نور الحسنؔ اب
لحد میں رسول خدا ؐآ گئے ہیں

56. Yeh Dunia Ik Samandar Hai یہ دنیا اک سمندر ہے

یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے 
ہر اک موجِ بلا کی راہ میں حائل مدینہ ہے

زمانہ دھوپ ہے اور چھاؤں ہے بس ایک بستی میں
یہ دنیا جل کے بجھ جاتی مگر شامل مدینہ ہے

مدینے کے مسافر تجھ پے میرے جان و دل قرباں
تیری آنکھیں بتاتی ہیں تیری منزل مدینہ ہے

شرف مجھ کو بھی حاصل ہے محمدﷺکی غلامی کا
وہ میرے دل میں بستے ہیں میرا دل بھی مدینہ ہے

جہاں عُشّاق بستے ہیں وہ بستی اِن کی بستی ہے
جہاں بھی ذکر اُن کا ہو وہی محفل مدینہ ہے

کرم اتنا ہے فخریؔ ان کی ذاتِ پاک کا مجھ پر
میں اتنی دور ہوں لیکن مجھے حاصل مدینہ ہے

55. Ye Kis Ne Pukara یہ کس نے پکارا

یہ کس نے پکارا محمدﷺ محمدﷺ بڑا لطف آیا سویرے سویرے
خدا کی قسم اُنؐ کو موجود پایا جو سر کو جھکایا سویرے سویرے

خبر جن کے آنے کی نبیوؑ ں نے دی تھی وہ محبوؐب آیا سویرے سویرے
مبارک ہو اے آمنہ بی کہ تم نے بڑا اوج پایا سویرے سویرے

علوم لطافت کلیم نزاکت بہار آ گئی جب وہ تشریف لائے
سراپائے رحمت وہ جان بہاراں زمانے پے چھایا سویرے سویرے

خیال محمد ﷺ میں نیند آگئی جب قرار آگیا بے قراری کو میری
کیے سبز گنبد کے میں نے نظارے یہ دل جگمگایا سویرے سویرے

سحر سر بسجدہ ہے شب سربسجدہ دو عالم جھکے میرے آقاؐ کے در پر
قمر رات بھر اُن کے روزے پے گھوما تو خورشید آیا سویرے سویرے

نماز محبت ادا کر رہا تھا تصور میں تھے سامنے کملی ؐوالے
شکیلؔ حاصل زندگی تھا وہ سجدہ جو سر کو جھکایا سویرے سویرے

54. Ya Rab Meri Soyi یا رب میری سوئی

یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے 
آنکھیں مجھے دی ہیں تو مدینہ بھی دکھا دے

سننے کی جوقوت مجھے بخشی ہے خداوند 
پھر مسجد نبوی کی اذانیں بھی سنا دے

حوروں کی نہ غلماں کی نہ جنت کی طلب ہے 
مدفن میرا سرکار کی بستی میں بنا دے

منہ حشر میں مجھ کو نہ چھپانا پڑے یارب 
مجھ کو تیرے محبوب کی کملی میں چھپادے

مدت سے میں ان ہاتھوں سے کرتاہوں دعائیں 
ان ہاتھوں میں اب جالی سنہری وہ تھمادے

عشرتؔ کو بھی اب خوشبوئے حسان عطاکر 
جو لفظ کہے وہ تو اسے نعت بنا دے

53. Ya Muhammad SAW Noor e Mujassam یا محمد نورِ مجسم

یا محمدؐ نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
 تصویرِ کمال محبت تنویرِ جمالِ خدائی

تیرا وصف بیاں ہو کس سے تیری کون کرے گا بڑائی
اس گردِ سفر میں گم ہے جبریلِ امیں کی رسائی

اے مظہرِ شانِ جمالی اے خواجہ وبندہ ءِ عالی
مجھے حشر میں کام آجائے میرا ذوقِ سخن آرائی

مااجملک تیری صورت مااحسنک تیری سیرت
مااکملک تیری عظمت تیری ذات میں گم ہے خدائی

یہ رنگِ بہارِ گلشن یہ گل اور گل کا جوبن
تیرے نورِقدم کا دھوون اس دھوون کی رعنائی

تیری ایک نظر کے طالب تیرے ایک سخن پر قرباں
یہ سب تیرے دیوانے یہ سب تیرے شیدائی

تو رئیسِ روز شفاعت تو امیرِ لطف و عنایت
ہے ادیبؔ کو تجھ سے نسبت یہ غلام ہے تو آقائی

52. Tum Baat Karo تم بات کرو ہو

تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
بس اک ہی نجر میں دل گھات کرو ہو

کیا جکر کروں میں تیری جادو گری کا
تم جلف کے پیچاں سے سو ہاتھ کرو ہو

جو راہیں تیرے دیس کو نہ جاویں ہیں ویراں
جس راہ بھی قدم رکھو باگات کرو ہو

اے پیت تیری دید کی یہ ریت اچھوتی ہے
شب بھر تڑپاؤ ہو پھر بات کرو ہو

جوبن کو جلاؤ ہو پھر بات کرو ہو
تن من کو جلاؤ ہو پھر بات کرو ہو

بیٹھے ہیں سبھی سیج سجائے تیرے کارن
معلوم نہیں کس سے ملاقات کرو ہو

تلوار کی حاجت ہو بھلا تم کو تو کیوں کر
نینن کی کن اکھین سے جگمات کرو ہو

دنیا تیرے مانگت کی بھکارن ہے مھاراج
جس کو بھی تکو تم تو سو غات کرو ہو

رتیاں میں کھلے رکھتی ہوں اکھین کے دریچن
کب رات کے جھرنوں سے تم جھات کرو ہو

کتنے ہی لگے پھرتے ہیں ساجن تیرے مانگت
جس پے بھی جیا آئے نواجات کرو ہو

جو نیست تھی تکنے سے تیرے ہو گئی ہستی
گر نجر ہٹا لو تو قیامات کرو ہو

رت پریم کے گانن کی ابھی بیت چکی طاہر
اس بحری نگریاسے کیا بات کرو ہو



کلام پوربی، دکنی اورہندی زبان میں ہے۔
از شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹرمحمد طاہر القادری

51. Tu Sham e Risalat تو شمع رسالت ہے

تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
تو ماہ نبوت ہے اے جلوہء جانانا

کھاتے ہیں تیرے در کا پیتے ہیں تیرے در کا
پانی ہے تیرا پانی دانہ ہے تیرا دانہ

جب ساقیء کوثر کے چہرے سے نقاب اٹھے
ہر دل بنے پیمانہ ہر آنکھ ہو میخانہ

کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں آگ لگائی تھی 
اب رخ کو چھپا بیٹھے کر کے مجھے دیوانہ

جی چاہتا تحفے میں بھیجوں میں انہیں آنکھیں
درشن کا تو درشن ہو نذرانے کا نذرانہ

جس جاء نظر آتے ہو سجدے وہیں کرتا ہوں
اس سے نہیں کچھ مطلب کعبہ ہو یا بت خانہ

میں ہوش وحواس اپنے اس بات پے کھو بیٹھا
ہنس کر جو کہا تو نے آیا میرا دیوانہ

دنیا میں مجھے تو نے گر اپنا بنایا ہے 
محشر میں بھی کہ دینا یہ ہے میرا دیوانہ

50. Teri Rehmatoon ka Darya تیری رحمتوں کا دریا

تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے 
مجھے بھیک مل رہی ہے میرا کام چل رہا ہے

میرے دل کی دھڑکنوں میں ہے شریک نام تیرا 
اسی نام کی بدولت میرا نام چل رہا ہے

یہ کرم ہے خاص تیرا کہ سفینہ زندگی کا 
کبھی صبح چل رہا ہے کبھی شام چل رہا ہے


تیری مستیء نظر سے ہے بہار مے کدے میں 
وہی مے برس رہی ہے وہی جام چل رہا ہے

سر عرش نام تیرا سر عرش بات تیری 
کہیں بات چل رہی ہے کہیں نام چل رہا ہے

اسے مانتی ہے دنیا اسے ڈھونڈتی ہے منزل 
رہِ عشق مصطفٰیﷺپے جو غلام چل رہا ہے

میرے دامن گدائی میں ہے بھیک مصطفی ﷺکی 
اسی بھیک پر تو قاسمؔ میرا کام چل رہا ہے

49. Teri Jalion ke Neechay تیری جالیوں کے نیچے

تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے 
جسے دیکھنی ہو جنت وہ مدینہ دیکھ آئے

نہ یہ بات شان سے ہے نہ یہ بات مال و زر کی 
وہی جاتا ہے مدینے آقا ﷺجسے بلائیں

کیسے وہاں کے دن ہیں کیسی وہاں کی راتیں 
انہیں پوچھ لو نبیﷺ کا جو مدینہ دیکھ آئے

جو مدینے لمحے گزرے جو مدینے دن گزارے
وہی لمحے زندگی ہیں وہی میرے کام آئے

طیبہ کو جانے والے تجھے دیتا ہوں دعائیں
در مصطفی ﷺپے جا کے تو جہاں کو بھول جائے

روزے کے سامنے میں یہ دعائیں مانگتا تھا 
میری جاں نکل تو جائے یہ سما بدل نہ جائے

لو چلا ہوں میں لحد میں میرے مصطفی ﷺسے کہ دو 
کہ ہوا تیری گلی کی مجھے چھوڑنے کو آئے

وہی غم گسار میرا وہ ظہوریؔ یار میرا 
میری قبر پر جو آئے نعت نبیﷺ سنائے

48. Tere Hotay Janam تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا

تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
پھر کبھی تو تجھے ملا ہوتا

کاش میں سنگ در تیرا ہوتا
تیرے قدموں کو چومتا ہوتا

تو چلا کرتا میری پلکوں پر
کاش میں تیرا راستہ ہوتا

ذرہ ہوتا جو تیری راہوں کا
تیرے تلووں کو چھولیا ہوتا

لڑتا پھرتا تیرے عدووں سے
تیری خاطر میں مر گیا ہوتا

چاند ہوتا میں آسمانوں پر
تیری انگلی سے کٹ گیا ہوتا

تو کبھی تو مجھے بھی تک لیتا
تیرے تکنے پے بک گیا ہوتا

رنگ ہوتا جو سبز گنبد کا
ہر کوئی مجھ کو دیکھتا ہوتا

تیرے مسکن کے گرد شام و سحر
بن کے منگتا میں پھر رہا ہوتا

تیرے نعلین سرپے رکھ لیتا
بخت اپنا جگا لیا ہوتا

آپ آتے میرے جنازے پر
تیرے ہوتے ہی مر گیا ہوتا

ہوتا طاہر تیرے فقیروں میں 
تیری دہلیز پر کھڑا ہوتا

از شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹرمحمد طاہر القادری

47. Tera Khawan Main Tere Geet تیرا کھاواں میں تیرے گیت

تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
تیرا میلاد میں کیوں نہ مناواں یارسول اللہ

حلیمہ کلی نوں دیکھے کدی سرکار نوں دیکھے
میں کیڑی سیج تیرے لئی سجاواں یا رسول اللہ

میں کج وی نئیں جے تیرے نال میری کوئی نسبت نئیں
میں سب کج ہاں جے میں تیرا سدا واں یارسول اللہ

جگاؤ پاگ میرے وی ابو ایوب دے وانگوں
مقدر اوس دا کیتھوں لیاواں یارسول اللہ

میرا وی دل تے چاؤندا اے تسی میرے وی گھر آؤ
میں کیڑے مان تھیں گھر وچ بلاواں یا رسول اللہ

مدینے آکے ایہو رات دن میری عبادت اے
تیرے روضے توں نہ اکھیاں ہٹاواں یارسول اللہ

اجل دے آون توں پہلاں جے تیری دید ہو جائے
میں ایسی موت توں قربان جاواں یا رسول اللہ

46. Taiba ki hai yaad طیبہ کی ہے یاد آئی

طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
محبوؐب نے آنا ہے راہوں کو سجانے دو

مشکل ہے اگر میرا طیبہ میں ابھی جانا
یادوں کو شاؐہا اپنی خابوں میں تو آنے دو

میں تیری زیارت کے قابل تو نہیں مانا
یادوں کو شاؐہا اپنی خابوں میں تو آنے دو

لگتا نہیں دل میرا اب ان ویرانوں میں
چھوٹا سا گھر مجھ کو طیبہ میں بنانے دو

روکو نہ مجھے اب تو درِ یاؐر کے دربانو
محبوؐب کی جالی کو سینے سے لگانے دو

اشکوں کی لڑی کوئی اب ٹوٹنے مت دینا
آقاؐ کے لیئے مجھ کو اک ہار بنانے دو

سرؐکار کے قابل یہ الفاظ کہاں صائم
اشکوں کی زباں سے اب اک نعت سنانے دو

45. ShahanShaha Habiba شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا

شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا
خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
صدقہ اپنے فقیراں دا دے سوہنڑیاں
خالی جاواں نہ میں تیر ے دربار چوں

پہنچ ساحل تے سب دے سفینے گئے 
بختاں والے ہزاراں مدینے گئے
میرے بختاں دی کشتی وی نام خدا 
پار کردے غماں دے توں منجدھارچوں

وقت آخرمدینے جے میں پہنچ جاواں
روح میرے جسم نوں جدوں چھوڑ دے
تسی میرا جنازہ میرے ساتھیو
لے کے لنگڑاں مدینے دے بازار چوں

جیڑے اللہ دے ولیاں داکردے نیں سنگ
اوس کَچ تے وی آوندے ہیرے دے رنگ
اوس ہیرے دا کوڈی وی رہندانئیں مُل 
جیڑاڈِگ جائے ٹٹ کے کسے ہار چوں

ہور کجُ وی میں منگدانئیں سرکار توں
جھولی آکھیں ہے خالی تیرے دیدار توں
ہن تے حافظؔ نوں دیدار دی خیر دے 
کوئی نئیں خالی گیا تیرے دربار چوں

44. Sub se aola سب سے اولیٰ و اعلیٰ

سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
 سب سے بالا و بالا ہمارا نبیؐ

اپنے مولا کا پیارا ہمارا نبی
 دونوں عالم کا دولہا ہمارا نبیؐ

جس کو شایاں ہے عرش اولیٰ پر جلوس
ہے وہ سلطان والا ہمارا نبیؐ

بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں
شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبیؐ

جن کے تلوں کا دھون ہے آب حیات
ہے وہ جان مسیحا ہمارا نبیؐ

خلق سے اولیا، اولیا سے رسل
اورر سولوں سے اعلیٰ ہمارا نبیؐ

اب تو یوسف بھی ان کی غلامی میں ہیں
تم نے دیکھا زلیخا ہمارا نبیؐ

جیسے سب کا خدا ایک ہے ویسے ہی
اِن کا اُن کا تمھارا ہمارا نبیؐ

کیا خبر کتنے تارے کھلے چھپ گئے
پر نہ ڈوبا نہ ڈوبے ہمارا نبیؐ

ملک کونین میں انبیاء تاجدار
تاجداروں کا آقا ہمارا نبیؐ

کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیئے
دینے والا سچا ہمارا نبیؐ

سارے اچھوں میں اچھاسمجھیئے جسے
ہے اُس اچھے سے اچھاہمارا نبیؐ

سارے اونچوں میں اونچاسمجھئیے جسے
ہے اُس اونچے سے اونچاہمارا نبیؐ

غمزدوں کو رضا مژدہ دیجیے کے ہیں
بیکسوں کا سہارا ہمارا نبیؐ

43. Sarkar Ye Naam Tumhara سرکار یہ نام تمھارا

سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا 
اس نام سے چمکا سورج اور چمکا چاند ستارا
ہوا ہر سو خوب اجالا ہوا روشن عالم سارا 
میرا نام کرے گا روشن دو جگ میں نام تمھارا

جب ربِ قدیر تمھاری کرے خود ہی مدح سرائی 
ہر اک کے لبوں پر پھر تو تعریف تمھاری آئی
صد شکر کے ذکر تمھارا رہے ہر دم ورد ہمارا 
میرا نام کرے گا روشن دو جگ میں نام تمھارا

ہر وقت عطا پر ہم نے دیکھا ہے تمھیں تو مائل 
در پاک پے آیا جب بھی کیسا ہی کوئی سائل 
اے رحمت عالم تم نے اسے کر ہی لیا ہے گوارہ
میرا نام کرے گا روشن دو جگ میں نام تمھارا

سائل ہوں تیرے در کا ملے مجھ کوبھیک کرم کی 
رکھ لاج اے میرے آقا اس میری چشم نم کی
کروں گنبد خضرا کاپھر آنکھوں سے اپنی نظارہ 
میرا نام کرے گا روشن دو جگ میں نام تمھارا

جب روز قیامت ہر اک بولے گا نفسی نفسی
اور داد کسی کی دے گا محشر میں جب نہ کوئی
ایسے میں عطا ہو مجھ کو اے شافع حشر سہارا 
میرا نام کرے گا روشن دو جگ میں نام تمھارا

لہروں نے میری یہ کشتی ہر جانب سے ہے گھیری 
سرکار خبر لو میری سرکار خبر لو میری
ملے مجھ کو عافیت کا میرے آقا جلد کنارہ 
میرا نام کرے گا روشن دو جگ میں نام تمھارا

جو مجھ پر بیت رہی ہے وہ کس کو کیسے بتاؤں
اور اپنے دل کی کائیت بھلا کس کوجا کے سناؤں
تم محرمِ راز ہو میرے میری داد رسی ہو خدارا
میرا نام کرے گا روشن دو جگ میں نام تمھارا

میری عرض خدارا سن لو میرے حال پے مجھ کو نہ چھوڑو
ذرا اپنی چشمِ عنائیت بے بس کی طرف بھی موڑو
بے کس کا تم ہو سہارا بے چارے کا تم ہو چارہ 
میرا نام کرے گا روشن دو جگ میں نام تمھارا

دو اپنے عشق کی دولت مجھے اپنی آل کا صدقہ 
یہ ریاضؔ فقیر ازل سے تیرے در کا ہی ہے شاہا 
تیرے دست عطاکے آگے دامن ہے اس نے پسارا
میرا نام کرے گا روشن دو جگ میں نام تمھارا

42. Sar e Bazam Jhoomta hai سر بزم جھومتا ہے

سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے 
تیرا نام سن کے تیرا یہ غلام جھومتا ہے
جو ملا مقام جس کو وہ ملا تیرے کرم سے 
تو قدم جہاں بھی رکھے وہ مقام جھومتاہے
میں نے جس نماز میں بھی تیرا کر لیا تصور 
میرا وہ رکوع و سجدہ وہ قیام جھومتاہے
تیرے نام نے عطا کی میرے نام کو بھی عظمت 
تیرا نام ساتھ ہو تو میرا نام جھومتاہے
تیرے مے کدے میں آیا تو کھلا یہ راز طاہرؔ 
تیرے ہاتھ سے ملے جو وہی جام جھومتاہے

41. Salloo Alaihi Wa Aalihee صَلُّو عَلَیہِ وَ آلِہِ صَلُّو عَلَیہِ وَ آلِہِ

صَلُّو عَلَیہِ وَ آلِہِ صَلُّو عَلَیہِ وَ آلِہِ

تیرا ذکر میری ہے زندگی تیری نعت میری ہے بندگی
یہی ابتداء یہی انتہا صَلُّو عَلَیہِ وَ آلِہِ

آئے غم جدھر سے ادھر گئے میرے بگڑے کام سنور گئے
میں نے جب زبان سے یہ کہا صَلُّو عَلَیہِ وَ آلِہِ

ہو قریب فاصلہ دور کا ہو کرم یہ رب غفور کا
ہو دیدار آج حضورﷺ کا صَلُّو عَلَیہِ وَ آلِہِ

میں تھا کیا مجھے کیا بنا دیا مجھے عشقِ احمدﷺ عطا کیا
ہو بھلا حضورﷺکی آل کا صَلُّو عَلَیہِ وَ آلِہِ

میں غلام ابن غلام ہوں میں تو پنجتن کا غلام ہوں
میرا رہنما میرا پیشوا صَلُّو عَلَیہِ وَ آلِہِ 

مرے جب سجنؔ تو ہے یہ دعا میرے لب پے ہو نام مصطفیﷺ
میری قبر پے ہو لکھاہوا صَلُّو عَلَیہِ وَ آلِہِ

40. Sadaen Duroodon Ki صدائیں درودوں کی

صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا
خدا رکھے آباد اہل نظر کو محمد ﷺ کا میلاد ہوتا رہے گا

محمدﷺ دیا حق نے اسم گرامی ہمیں جان سے پیارا ہے یہ نام نامی
وسیلہء رومی وظیفہء جامی یہی نام ہے یاد ہوتا رہے گا

سکون دل و جاں خیال نبیﷺہے نگاہوں کا مرکز جمال نبیﷺ ہے
جسے آرزوئے وصال نبیﷺ ہے رنج و غم سے آزاد ہوتا رہے گا

گدا ہے جو شاہ امم ﷺکی گلی کا اسے کوئی طعنہ نہ دے مفلسی کا
وہ اجڑا نہیں ہے کرم ہے سخیﷺ کا حقیقت میں آباد ہوتا رہے گا

نوائے ظہوری ثنائے نبی ﷺہے میرا دین و ایماں رضائے نبی ﷺ
جو محروم لطف وعطائے نبیﷺ ہے وہ ناکام ناشاد ہوتا رہے گا

39. Saare Nabion ke Uhday Baray Hain سارے نبیوں کے

سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا ﷺکا منصب جدا ہے
وہ امامِ صفِ انبیاؑ ء ہیں ان کا رتبہ بڑوں سے بڑا ہے

کوئی لفظوں سے کیسے بتا دے ان کے رتبے کی حد ہے تو کیا ہے
ہم نے اپنے بڑوں سے سنا ہے صرف اللہ ان سے بڑا ہے

وہ جو اک شہر نور الہدیٰ ہے جلوہ گاہوں کا اک سلسلہ ہے
جس کی ہر صبح شمس الضحیٰ ہے جس کی ہر شام بدر الدجیٰ ہے

نام جنت کا تم نے سنا ہے میں نے اس کا نظارا کیا ہے
میں یہاں سے تمہیں کیا بتا دوں ان کی نگری کی گلیوں میں کیا ہے

کتنا پیارا ہے موسم وہاں کا کتنی پرکیف ساری فضا ہے
تم میرے ساتھ خود چل کے دیکھو گرد طیبہ بھی خاک شفاہے

جن کا رتبہ سوا سے سوا ہے فہم و ادراک سے ماوراء ہے
بحر و بر جن کے زیر نگیں ہیں اعلیٰ اخلاق جن کی ضیاء ہے

مستقل ان کی چوکھٹ عطا ہو میرے معبود یہ التجا ہے
کوئی پوچھے تو یہ کہ سکوں میں باب جبرئیل میرا پتہ ہے

38. Rubaiyat رُبا عیات

رات کوئی نئیں شبِ میلاد ورگی تے منظر کوئی نئیں کعبہ کوسین ورگا

نقطہ چینیاں نقطے نوں جنم دتیاں اُنج تے عین وی لگداغین ورگا

کوئی ماں نئیں نبی دی ماں ورگی تے پتر کوئی نئیں شاہ ثقلین ورگا

اس ماں دا جگرا ویکھ ناصر جنے واریا پتر حسین ورگا


محفلِ پاک وچ بیٹھن والیاں تے اللہ پاک نے کرم کمائے ہوئے نیں

اپنا کوئی وی کمال نئیں رب دی سوں سائیاں آپ اے رنگ چڑھائے ہوئے نیں

جنے آئے نیں آپ دی بزم اندر لجپالاں دے سارے بلائے ہوئے نیں 

انج لگدا مینوں فیضان ایتھے کملی والے تشریف لیائے ہوئے نیں



بابا بلھے شاہ فرماتے ہیں




عین عشق دے محکمے میں وڑیا اگوں عشق نیں میری تنائی لٹ لئی

میں گیاں ساں عشق کولوں بھاگ لیونڑ اگوں عشق نیں میری رسائی لٹ لئی

عشق لٹدا ولی پیغمبراں نوں کئی بادشاواں دی بادشاہی لٹ لئی

اجے تیرا کی لٹیا اے بلھیا اس عشق نیں خدا دی خدائی لٹ لئی



ایک ربائی سادات کی نظر


مولا علی دی ہور کی شان دساں نظر کرے تے کنڈے نوں کلی کردا

مولاعلی دا لگدا کچھ وی نئیں جناں غیر نوں 

مولا علی چاہندے نیں جس دا بھلا ناصراللہ پاک وی اوس دی بھلی کردا

منکر سڑدا اے علی دا ناں سن کے سنی ہر ویلے علی علی کردا



بوہے آپڑ کے تونڑ چُکانڑوالے حرمل شمر لعین یزید ہوندے

رابطہ عشق نال جو کرن پیداسارے پیر فقیر شہید ہوندے

پیدا نت نئیں پیراں دے پیر ہوندے نت نئیں چوراں دے بھاگ سعید ہوندے

ناصر شاہ توں گل کر صدیاں دی پیدا روز نئیں بابا فرید ہوندے