Tuesday, June 29, 2010

59. Zamin Maili Nahi Hoti زمیں میلی نہیں ہوتی

زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا 
محمد ﷺکے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا

محبت کملی والے ﷺ سے وہ جذبہ ہے سنو لوگو 
یہ جس من میں سما جائے وہ من میلا نہیں ہوتا

گُلوں کو چوم لیتے ہیں سحر نم شبنمی قطرے 
نبی ﷺکی نعت سن لے تو چمن میلا نہیں ہوتا

خرامِ ناز سے گزریں میرے آقا ﷺجدھر سے بھی
وہ بستی نور ہو جائے وہ بن میلا نہیں ہوتا

جو نامِ مصطفیﷺچومے نہیں دُکھتی کبھی آنکھیں 
پہن لے پیار جو اُن کا بدن میلا نہیں ہوتا

نبیﷺ کے پاک لنگر پر جو پلتے ہیں کبھی ان کی 
زباں میلی نہیں ہوتی سخن میلا نہیں ہوتا

نبیﷺ کا دامنِ رحمت پکڑلو اے جہاں والو
رہے جب تک یہ ہاتھوں میں چلن میلانہیں ہوتا

تجوری میں جو رکھا ہو سیاہی آہی جاتی ہے
بٹے جو نام پراُن کے وہ دھن میلانہیں ہوتا

میں نازاں تو نہیں فن پر مگر ناصرؔ یہ دعویٰ ہے 
ثناءِ مصطفی ﷺکرنے سے فن میلا نہیں ہوتا

58. Yeh Naz Yeh Andaaz یہ ناز یہ انداز

یہ نازیہ انداز ہمارے نہیں ہوتے 
جھولی میں اگرٹکڑے تمھارے نہیں ہوتے

جب تک کہ مدینے سے اشارے نہیں ہوتے 
روشن کبھی قسمت کے ستارے نہیں ہوتے

دامانِ شفاعت میں ہمیں کون چھپاتا 
سرکارﷺ اگر آپﷺ ہمارے نہیں ہوتے

ملتی نہ اگر بھیک ہمیں آپ ﷺکے در سے 
تو اس ٹھاٹ سے منگتوں کے گزارے نہیں ہوتے

بے دام ہی بک جایئے بازار نبیﷺ میں 
اس شان کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے

ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگاتا
سرکارﷺ اگر آپﷺ ہمارے نہیں ہوتے

خالدؔ یہ تصدُق ہے فقط نعت کا ورنہ 
محشر میں تیرے وارے نیارے نہیں ہوتے

57. Yeh Kehti Thi Ghar یہ کہتی تھی گھر گھر میں

یہ کہتی تھی گھر گھر میں جا کر حلیمہ
میرے گھر میں خیرالوراؐء آ گئے ہیں
بڑے اوج پر ہے میرا اب مقدر
میرے گھر حبیب ؐخدا آ گئے ہیں

اٹھی چار سو رحمتوں کی گھٹائیں
معطر معطر ہیں ساری فضائیں
خوشی میں یہ جبرئیلؑ نغمے سنائیں
وہ شافعؐ روز جزا آ گئے ہیں

مقرب ہیں بیشک خلیلؑ و نجیؑ بھی
بڑی شان والے کلیم ؑ و مسیحؑ بھی
لیئے عرش نے جن کے قدموں کے بوسے
وہ امی لقب مصطفیؐ آ گئے ہیں

یہ ظلمت سے کہ دو ڈیرے اٹھا لے
کہ ہیں ہر طرف اب اجالے اجالے
کہا جن کو حق نے سراج منیرا ؐ
میرے گھر وہ نورؐ خدا آ گئے ہیں

یہ سن کر سخی آپؐ کا آستانہ ہے
دامن پسارے ہوئے سب زمانہ
نواسوںؓ کا صدقہ نگاہ کرم ہو
تیرے در پے تیرے گدا آ گئے ہیں

نکیرین جب میری تربت میں آ کر
کہیں گے زیارت کا مژدہ سنا کر
اٹھو بحر تعظیم نور الحسنؔ اب
لحد میں رسول خدا ؐآ گئے ہیں

56. Yeh Dunia Ik Samandar Hai یہ دنیا اک سمندر ہے

یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے 
ہر اک موجِ بلا کی راہ میں حائل مدینہ ہے

زمانہ دھوپ ہے اور چھاؤں ہے بس ایک بستی میں
یہ دنیا جل کے بجھ جاتی مگر شامل مدینہ ہے

مدینے کے مسافر تجھ پے میرے جان و دل قرباں
تیری آنکھیں بتاتی ہیں تیری منزل مدینہ ہے

شرف مجھ کو بھی حاصل ہے محمدﷺکی غلامی کا
وہ میرے دل میں بستے ہیں میرا دل بھی مدینہ ہے

جہاں عُشّاق بستے ہیں وہ بستی اِن کی بستی ہے
جہاں بھی ذکر اُن کا ہو وہی محفل مدینہ ہے

کرم اتنا ہے فخریؔ ان کی ذاتِ پاک کا مجھ پر
میں اتنی دور ہوں لیکن مجھے حاصل مدینہ ہے

55. Ye Kis Ne Pukara یہ کس نے پکارا

یہ کس نے پکارا محمدﷺ محمدﷺ بڑا لطف آیا سویرے سویرے
خدا کی قسم اُنؐ کو موجود پایا جو سر کو جھکایا سویرے سویرے

خبر جن کے آنے کی نبیوؑ ں نے دی تھی وہ محبوؐب آیا سویرے سویرے
مبارک ہو اے آمنہ بی کہ تم نے بڑا اوج پایا سویرے سویرے

علوم لطافت کلیم نزاکت بہار آ گئی جب وہ تشریف لائے
سراپائے رحمت وہ جان بہاراں زمانے پے چھایا سویرے سویرے

خیال محمد ﷺ میں نیند آگئی جب قرار آگیا بے قراری کو میری
کیے سبز گنبد کے میں نے نظارے یہ دل جگمگایا سویرے سویرے

سحر سر بسجدہ ہے شب سربسجدہ دو عالم جھکے میرے آقاؐ کے در پر
قمر رات بھر اُن کے روزے پے گھوما تو خورشید آیا سویرے سویرے

نماز محبت ادا کر رہا تھا تصور میں تھے سامنے کملی ؐوالے
شکیلؔ حاصل زندگی تھا وہ سجدہ جو سر کو جھکایا سویرے سویرے

54. Ya Rab Meri Soyi یا رب میری سوئی

یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے 
آنکھیں مجھے دی ہیں تو مدینہ بھی دکھا دے

سننے کی جوقوت مجھے بخشی ہے خداوند 
پھر مسجد نبوی کی اذانیں بھی سنا دے

حوروں کی نہ غلماں کی نہ جنت کی طلب ہے 
مدفن میرا سرکار کی بستی میں بنا دے

منہ حشر میں مجھ کو نہ چھپانا پڑے یارب 
مجھ کو تیرے محبوب کی کملی میں چھپادے

مدت سے میں ان ہاتھوں سے کرتاہوں دعائیں 
ان ہاتھوں میں اب جالی سنہری وہ تھمادے

عشرتؔ کو بھی اب خوشبوئے حسان عطاکر 
جو لفظ کہے وہ تو اسے نعت بنا دے

53. Ya Muhammad SAW Noor e Mujassam یا محمد نورِ مجسم

یا محمدؐ نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
 تصویرِ کمال محبت تنویرِ جمالِ خدائی

تیرا وصف بیاں ہو کس سے تیری کون کرے گا بڑائی
اس گردِ سفر میں گم ہے جبریلِ امیں کی رسائی

اے مظہرِ شانِ جمالی اے خواجہ وبندہ ءِ عالی
مجھے حشر میں کام آجائے میرا ذوقِ سخن آرائی

مااجملک تیری صورت مااحسنک تیری سیرت
مااکملک تیری عظمت تیری ذات میں گم ہے خدائی

یہ رنگِ بہارِ گلشن یہ گل اور گل کا جوبن
تیرے نورِقدم کا دھوون اس دھوون کی رعنائی

تیری ایک نظر کے طالب تیرے ایک سخن پر قرباں
یہ سب تیرے دیوانے یہ سب تیرے شیدائی

تو رئیسِ روز شفاعت تو امیرِ لطف و عنایت
ہے ادیبؔ کو تجھ سے نسبت یہ غلام ہے تو آقائی